حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید صدر ریسرچ سنٹر، ادارۂ فکر مطہر پاکستان، جامعہ روحانیت بلتستان، انجمنِ طلاب کھرمنگ اور انجمنِ طلاب خدام المہدی جامعة النجف کے زیر اہتمام شیخ مفید ہال حوزہ علمیہ جامعۃ النجف سکردو میں شہید مطہری اور شہید باقر الصدر کے عنوان سے ایک عظیم الشان سیمینار اور تقریب تقسیمِ انعامات منعقد ہوئی۔
سیمینار کی صدارت امام جمعہ سکردو علامہ شیخ محمد حسن جعفری کر رہے تھے جبکہ مہمان خصوصی حجة الاسلام آغا سید علی رضوی تھے۔
تقریب کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا، جس کا شرف مرکز حفظ القرآن کے قراء نے حاصل کیا۔ جامعہ نجف کے طالب علم حسین بشیر سلطانی نے بارگاہِ رسالت میں نعت کے پھول نچھاور کئے۔
حجۃ الاسلام شیخ سکندر بہشتی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں نسل نو کی فکری تربیت کے لیے شہید باقر الصدر اور شہید مرتضی مطہری جیسی بابصیرت شخصیات کی کتابوں کا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔ شہید صدر نے عراق کی سرزمین میں اسلامی نظریات کی بہترین انداز میں ترویج کی اور شہید مطہری نے ایران میں کمیونیزم، سیکولرزم اور لبرل ازم کے مقابلے میں اسلامی افکار و نظریات کا دفاع کیا۔
معروف دانشور محمد حسن حسرت نے کہا کہ مجدد اسلام امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے بعد اگر کسی نے علمی، فکری اور قلمی میدان میں انقلاب برپا کیا ہے تو وہ شہید صدر اور شہید مطہری ہیں۔ شہید صدر کی فلسفتنا اور اقتصادنا کو یورپ نے بھی قبول کیا ہے، اسی طرح شہید مطہری کی کتابیں بھی ہیں۔ جامعۃ النجف کی بنیادی خصوصیت طلبہ کو فن سخنوری اور فن تحریر میں ماہر بنانا ہے۔ حال ہی میں اسی ادارے سے بلتستان کے 20 علمائے کرام پر مستند تھیسز لکھے جاچکے ہیں۔
حجة الاسلام والمسلمین شیخ علی ممتاز اور حجة الاسلام گلزار محمدی نے شہیدین کی گراں قدر خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔
عظیم دانشور حجت الاسلام شیخ سجاد حسین مفتی نے کہا کہ ان دونوں شہداء کی بابرکت زندگی سے ہم پانچ اصول اخذ کر سکتے ہیں۔ ان اصولوں میں اسلام کی عمیق شناخت، زمانہ شناسی اور عصری زبان میں اسلام کی تبلیغ و ترویج نیز زمانے کے چیلنجز اور تمدنی تقاضوں سے آگاہ رہنا، تمام تر ذاتیات سے بالاتر ہوکر اسلامی اقدار کے احیاء کے لیے مؤمنانہ کوشش کرنا اور اسلامی معاشرے کی خرابیوں کا جزوی اور فرعی حل نکالنے کے بجائے کلی اور بنیادی نظام فکر کو تبدیل کرنا شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہید باقر الصدر کو صدام نے شہید کیا اور شہید مطہری کو گروہ فرقان نے شہید کیا۔ ہم میں سے ہر ایک کو چاہیئے کہ کم از کم شہید صدر کی "آزمائش" اور ہمارا پیام نامی کتاب کا ضرور مطالعہ کریں اسی طرح شہید مطہری کی سیرۃ نبوی، سیرت ائمہ اہل بیت اور اسلام اور وقت کے تقاضے کا ضرور مطالعہ کریں۔
صدر محفل علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ بعض افراد غیر معمولی صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں۔ انہیں نابغہ کہا جاتا یے۔ اسی لئے بے پناہ غیر معمولی صلاحیتوں کی حامل شخصیات کو نابغہ کہا جاتا ہے۔ ایسی شخصیات مسلمانوں اور غیر مسلموں دونوں کے ہاں پائی جاتی ہیں، جیسے آئن سٹائن، گلیلو، ابن خلدون، بوعلی سینا اور ملا صدرا وغیرہ۔ ایسے ہی نابغہ شخصیات میں امام خمینی، شہید صدر اور شہید مطہری بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جب شہید باقر الصدر کی خدمت میں کسب فیض کرنے بیٹھ جاتے تھے تو ایسا لگتا تھا کہ ان کے وجود سے علم کے چشمے پھوٹ رہے ہیں۔ آپ سے علم ریاضی کا کوئی مسئلہ پوچھا جاتا یا کسی اور علم کا سوال کیا جاتا تو آپ متقن جواب دیتے تھے۔ اسی لئے لیبیا، شام اور دوسری جگہوں سے تشنگان علوم آپ سے کسب فیض کرنے کے لیے آتے رہتے تھے۔ آپ نے اپنے علمی نظریات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بھی بھرپور کوشش کی۔ فرزند اسلام امام خمینی کے بارے میں آپ کا یہ جملہ مشہور ہے" ذوبوا فی الامام الخمینی کما ذاب ھو فی الاسلام" امام خمینی میں اس طرح محو ہو جاؤ جس طرح وہ اسلام میں جذب ہو گئے ہیں۔
علامہ شیخ حسن جعفری نے رہبر معظم آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای، انقلابِ اسلامی جمہوری ایران کی سلامتی، پاکستان کی سلامتی اور عالم کفر کی نابودی کی دعا کی۔
آخر میں تقریب کے مہمان خصوصی آغا سید علی رضوی نے دعائے امام زمانہ علیہ السلام سے اس بابرکت محفل کو اختتام تک پہنچایا۔
پروگرام کی نظامت کے فرائض شیخ محمد اشرف مظہر اور زہیر کربلائی نے انجام دئیے۔
پروگرام کے اختتام پر شہید باقر الصدر اور شہید مطہری کتاب خوانی مقابلے میں پوزیشن حاصل کرنے والوں کو علمائے کرام کے دست مبارک سے نفیس انعامات سے نوازا گیا۔